Urdu poetry about tragedy of Muslim children being killed. One of the verses says that the child realizes that it is not a video game.
شاید اک درندہ ہو گا
یا اک برف کا پتلا ہو گا
انساں کی شکل کا یا پھر
چلتا پھرتا روبوٹ ہو گا
روبوٹ جس نے بھیجا ہو گا
اسکا کون سا مذہب ہو گا
کس نے اسکو خریدا ہو گا
کس قیمت پر بیچا ہو گا
کیا کیا کہ کر بھیجا ہو گا
جس پل وہ قیامت آی تھی
بندوق کو اس نے تانا ہو گا
بیگ کو اس نے چھینا ہو گا
خوف کو اس نے دیکھا ہو گا
پھول سا بچہ سمٹا ہو گا
دل یوں زور سے دھڑکا ہو گا
ماں کو اس نے ڈھونڈا ہو گا
تڑپ تڑپ کے چیخا ہو گا
جس فرش پہ ٹانگیں کانپیں اسکی
اک بار تو وہ بھی لرزہ ہو گا
اک بار تو چھت بھی کانپی ہو گی
ہوا کا زور بھی ٹوٹا ہو گا
کیا پھر ایسا ممکن ہے
انسان کا دل نہ پگھلا ہو گا
پتھر کا بت نہ ٹوٹا ہو گا
یا پھر وہ اک روبوٹ ہو گا
ہاں بچہ بھی یہ سمجھا ہو گا
جیسی اسکی ویڈیو گیم ہے
اس جیسا یہ منظر ہو گا
گیم ختم تو بات ختم
دکھ کی یہ سوغات ختم
پھر سے سب کچھ زندہ ہو گا
پھر سے ہاتھ میں بستہ ہو گا
موت، کفن، قبر، دفن
وہ تو یہ نہ سمجھا ہو گا
گیم ختم نہ ہونے پر
دل اسکا کیسے ٹوٹا ہو گا
ماں کو جب وہ ترسا ہو گا
باپ کا راستہ تکتا ہو گا
اک حشر کا عالم چھایا ہو گا
بس یہ مجھے بتلا دو مونا ،
اس ظالم نے کیا پایا ہو گا….؟؟