امام خمینی کی بیوی خدیجہ صقافی کہتی ہیں کہ۔۔۔ خمینی جب بھی صلواۃالیل (تہجد) کے لئے اٹھتے مجھے پتا نہیں چلتا کیونکہ میرے آرام کی خاطر وہ لائٹ نہیں جلاتے تھے، وضو کرنے جاتے تو نل کے نیچے ایک فوم (Sponge) رکھ دیتے تاکہ پانی کی آواز سے میری نیند نا خراب ہو۔۔۔۔۔ وہ کہتی ہیں کہ آغا نے مجھے ہمیشہ کمرے میں بہتر جگہ آرام کے لئے پیش کی، جب تک میں دسترخوان پر نہیں آجاتی وہ کھانا شروع نہیں کرتے تھے اور یہ ہی تلقین بچوں کو کرتے کہ پہلے تمہاری ماں کو آنے دیا کرو پھر کھانا شروع کرو۔۔۔۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میں کمرے میں داخل ہوئی ہوں اور آغا نے مجھے دروازہ بند کرنے کا کہا ہو، جب میں دروازہ بند کرنا بھول جاتی تو میرے بیٹھ جانے کے بعد وہ خود اٹھ کر دروازہ بند کردیتے۔ امام خمینی کی بیٹی صدیقہ کہتی ہیں کہ آغاجان والدہ کی غیر معمولی عزت کیا کرتے تھے،اور صرف والدہ ہی نہیں وہ ہمیں بیٹیوں کو بھی غیر معمولی عزت دیا کرتے تھے حتی کہ بیٹوں سے بھی پانی مانگنا مناسب نہیں سمجھتے تھے اور خود اٹھ کر پانی پیتے، آغا جان زندگی کے آخری دنوں میں جب شدید علیل تھے اس وقت بھی والدہ کا خیال اپنے آپ سے زیادہ رہتا تھا، آنکھ کھولتے اور اگر کچھ بولنے کے قابل ہوتے تو پوچھتے “خانم کیسی ہے؟" ہم بتاتے وہ اچھی ہیں انہیں بلائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ تو منع کردیتے کہ اسے آرام کرنے دو اسکی کمر میں تکلیف ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔