ایک یونانی ناصبی کیا کہتا ہے :
مولانا مودودی کو بلا شبہ عصرِحاضر کا غزالی کہا جا سکتا ہے۔ امام غزالی نے مسلمانوں کے ہاں مادی علم کی ترقی کے سنہرے دور پر متکلمین کی فوج تیار کر کے ایسا وار کیا کہ مادی علوم کو میسر افرادی قوت میں شدید کمی واقع ہو گئی۔ اگرچہ ان کی کتاب تہافۃ الفلاسفہ میں تکفیر کئے جانے کے باوجود عقلی علوم کا چراغ جلتا رہا لیکن مذہبی خطیبوں کی گھن گرج میں اس کی لو بہت مدھم پڑ گئی۔ مولانا مودودی نے بھی اپنی کتب اور پیروکاروں کی مدد سے پاکستان کے تعلیمی اداروں پر ایسا ہی وار کیا ہے۔