میرے اجتہادی سفر کا آغاز تبلیغی جماعت سے ہوا جو کرامی تصوف کی عصری شکل ہے لیکن دفاع صحابہ میں مبالغے سے لے کر حضرت علی کے ابن سبا کو جلانے پر طعن کا سفر دل میں کانٹے کی طرح چبھتا رہا یہاں تک کہ یمن کی شوکانی توحیدی اجتہادی حسینیت نے پاکستانی اور نجدی سلفیت اور طحاویت سے مستغنی کردیا
میں فروع میں اب بھی طحاوی تحریک کو مفید سمجھتا ہوں