

دو آیتیں ایک جیسی ہے.. مگر اللہ نے انکا اختتام مختلف طرح سے کیا ہے …
١- ﴿وإن تَعُدُّوا نعمة الله لا تُحصُوها
إنّ الإنسانَ لظلومٌ كَفّار﴾
اور اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرنا چاہو.. تو ہرگز شمار نہیں کر سکتے .. بےشک انسان بہت ہی ظالم اور ناشکرا ہے
٢- ﴿وإن تَعُدُّوا نعمة الله لا تُحصُوها
إنّ الله لغفورٌ رحيم﴾
اور اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرنا چاہو.. تو ہرگز شمار نہیں کر سکتے .. بےشک اللہ بہت بخشنے والے .. بے حد رحم کرنے والے ہیں.
الأولى: خُتِمت بتعامل الإنسان مع الله..
پہلی آیت کا خاتمہ اس پر کیا کہ بندے کا اپنے رب سے کیسا معاملہ ہے..
والثانية: خُتِمت بتعامل الله مع العبد..
اور دوسری آیت کا اختتام اس پر کیا ..کہ اللہ ربِ رحمٰن کا معاملہ اپنے بندے کے ساتھ کیسا ہے ..
واقعی انسان پر اللہ کی نعمتیں دن رات برستی ہیں .. اتنی نعمتیں کہ انسان انکو شمار کرنے سے بھی عاجز ہے..
پھر بھی وہ اللہ کی نافرمانی کرتا رہتا ہے .. اور ناشکری اور اللہ کی ناقدری کرتا ہے ..
دوسری طرف اللہ کا معاملہ اپنے بندے کے ساتھ یہ ہے .. کہ میرے نافرمان ہو .. تو سن لو میں تمھارے گناہ بخش دونگا .. میرے بندے معافی تو مانگ ..
میرے بندے تو ناشکری کرتا ہے میری نعمتوں کا .. ناقدری کرتا .. پھر بھی جان لے … کہ میں رحیم ہوں.. رحم کرونگا .. میرے پاس تو آؤ ..
ما أعظم الله ..
اللہ کتنے عظمت والے ہیں
وما أجهل العبد ..
اور بندہ بہت ہی جاہل ہے
سبحانك ما عبدناك حق عبادتك..
اے تمام عیبوں سے پاک اللہ
.. ہم نے تیرے حق کے بقدر تیری عبادت نہ کی..
تیری عبادت کا حق ادا نہ کیا ..
اللھم اغفر جمیع المسلمین الاحیاء منھم والاموات